Posts

Showing posts from May, 2025

تاج الشریعہ اور یاد مدینہ از مولانا عمران رضا مدنی بنارسی

Image
تاجُ الشریعہ اور یادِ مدینہ مولف: مولانا عمران رضا مدنی بنارسی نبی اکرم ﷺ سے محبت کرنے والوں کو حضور ﷺ سے نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز سے محبت ہوتی ہے۔ حضرت تاجُ الشریعہ نہ صرف عاشقِ رسول بلکہ عاشقِ رسول بنانے والے تھے، آپ سے وابستہ ہو کر ہزاروں کے دل عشقِ رسول سے سرشار ہو گئے۔ چونکہ شہرِ مصطفیٰ مدینۂ منورہ کو خاص نسبت ہے نبی اکرم ﷺ سے، خود ہمارے آقا ﷺ مدینۂ منورہ  سے حد درجہ محبت فرمایا کرتے تھے، تو عاشقانِ رسول بھی مدینۂ منورہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں۔ اس جہت سے حضور تاجُ الشریعہ کی ذات کو دیکھیں تو آپ کو بھی مدینۂ منورہ سے انتہا درجے کی محبت تھی۔ صرف آپ کے نعتیہ دیوان "سفینۂ بخشش" کو دیکھیں تو معلوم ہو کہ جگہ بہ جگہ محبتِ مدینہ پر اشعار یہ بتا رہے ہیں کہ آپ کو عشقِ مدینہ کس قدر حاصل تھا۔ فراقِ مدینہ میں آپ فرماتے ہیں: فرقتِ طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے میں مدینے کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے دل میں حسرت کوئی باقی رہ نہ جائے خیر سے راہِ طیبہ میں مجھے یوں موت آئے خیر سے میرے دن پھر جائیں یا رب شب وہ آئے خیر سے دل میں جب ماہِ مدینہ گھر بنائے خیر...

اللہ و رسول سے خیانت

Image
اللہ و رسول سے خیانت از : مولانا عمران رضا مدنی بنارسی   صحابیِ نبی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "فرائض چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ سے خیانت کرنا ہے، اور سنت کو ترک کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیانت کرنا ہے۔" ["اے ایمان والو!"، ص: 341، از: مفتی قاسم عطاری] انسان اور امانتِ اعضاء: یونہی انسان کو اللہ تعالیٰ نے جو اعضاء عطا فرمائے ہیں، یہ اس کے پاس خدا کی امانت ہیں۔ انہیں ناجائز کاموں میں استعمال کر کے امانت میں خیانت نہ کی جائے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: "اللہ عزوجل نے انسان کی شرم گاہ کو پیدا کیا تو فرمایا: 'یہ ایک امانت ہے جو میں نے تیرے سپرد کی ہے، اسے حق کے علاوہ قابو میں رکھ۔'" کسی کا قول ہے: انسان کا معاملہ اپنے رب تعالیٰ کے ساتھ یہ ہے کہ وہ مامورات پر عمل کرے اور منہیات سے اجتناب کرے۔ کیونکہ انسان کا ہر عضو اللہ عزوجل کی امانت ہے۔ زبان میں امانت یہ ہے کہ انسان اسے جھوٹ، غیبت، چغلی، بدعت اور بدکلامی میں استعمال نہ کرے۔ آنکھ میں امانت یہ ہے کہ اسے حرام اشیاء دیکھنے میں استعمال نہ کرے...

سیرتِ تاجُ الشریعہ علیہ الرحمہ | حضرت مفتی اختر رضا خان قادری برکاتی کا علمی و روحانی تعارف

Image
سیرتِ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ از قلم: محمد کامران رضا گجراتی متعلم: جامعۃ المدینہ فیضان اولیاء، احمدآباد، گجرات دنیا میں کچھ شخصیات ایسی بھی ہوتی ہیں، جو اپنے تعارف میں کسی کے محتاج نہیں ہوتیں، بلکہ ان کی ذات، نام اور کام ہی ان کی پہچان و تعارف بن جاتا ہے۔ انہی شخصیات میں ایک شخصیت وارثِ علومِ اعلیٰ حضرت، جانشینِ حضور مفتی اعظم ہند، قاضی القضاۃ فی الہند، حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی اختر رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ آپ وارثِ علومِ اعلیٰ حضرت، حضور حجۃ الاسلام کے مظہر، حضور مفتی اعظم ہند کے سچے جانشین اور مفسرِ اعظم ہند کے لختِ جگر ہیں۔ ان عظیم نسبتوں کا فیضان آپ کی شخصیت میں جھلک رہا ہے۔ اب ہم آپ علیہ الرحمہ کی سیرت مختصر انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ولادت با سعادت آپ کی ولادت با سعادت کاشانۂ رضا، محلہ سوداگران، بریلی میں 14 ذی القعدہ 1361ھ مطابق 23 نومبر 1942ء ، بروز منگل ہوئی۔ (فتاویٰ تاج الشریعہ، جلد 1، ص 28) اسمِ گرامی آپ حضرت مفسرِ اعظم ہند، حضرت علامہ محمد ابراہیم رضا رحمۃ اللہ علیہ کے فرزندِ ارجمند ہیں۔ دستورِ خاندان کے مط...