Performing Hajj with insurance proceeds, انشورنس سے ملنے والی رقم سے حج کرنا کیسا,
Performing Hajj with insurance proceeds, انشورنس سے ملنے والی رقم سے حج کرنا کیسا, انشورنس سے ملنے والی رقم سے حج کرنا تاریخ: 11رمضان المبارک1443 ھ13اپریل2022ء مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری فتویٰ نمبر: Sar-7802 سوال: لائف انشورنس سے ملنے والی زائد رقم سے حج کر سکتے ہیں یا نہیں؟اگر حج کر لیا، تو کیافرض ساقط ہو جائے گا یا دوبارہ کرنا فرض ہوگا؟ جواب: لائف انشورنس میں ملنے والی زائدرقم سودہے،اس لیے کہ انشورنس کمپنی بیمہ ہولڈرسےجن شرائط و اصول کے تحت رقم لیتی ہے، اس کی بناء پراس رقم کی حیثیت فقط قرض کی ہوتی ہے،اس لیے پالیسی لینے والاشخص(قرض خواہ)اورانشورنس کمپنی(قرض دار)کی حیثیت رکھتے ہیں اورچونکہ شرعی اعتبارسے قرض پرمعاہدے کے تحت کچھ زائدلینا،اگرچہ مقدار فکس نہ ہو،سودہوتاہے،جبکہ کمپنی اپنے پالیسی ہولڈرکواس کی جمع شدہ رقم پرزائدرقم اداکرنے کی پابندہوتی ہےاوریہ سود...